Wednesday 3 December 2014

Ghazal by Dagh Dehlawi

ہجرِ جاناں میں گئی جان بڑی مشکل سے
میری مشکل ہوئی آسان بڑی مشکل سے

ضعف تھا ما نع آرائش ِوحشت کیا کیا
ہاتھ آیا ہے گریبان بڑی مشکل سے

بھولے بھالے ہیں فرشتوں کو کوئی پھسلا دے
مانتا ہے مگر انسان بڑی مشکل سے

جب کسی زلف ِپریشاں کا خیال آتا ہے
جمع پھر ہوتے ہیں اوسان بڑی مشکل سے

دشتِ الفت نہیں بازی کہ طفلاں اے دل
ہاتھ آتا ہے یہ میدان بڑی مشکل سے

جاں نثاروں میں ہم ہیں یہ تمہیں یاد رہے
ورنہ دیتا ہے کوئی جان بڑی مشکل سے

کیا ہر اک مرحلہِ عشق ہے دشوار گزار
طے ہوا آسان سا آسان بڑی مشکل سے

لے گئے کھینچ کے بت خانے سے ہم مسجد میں
کل ہوا داغؔ ، مسلمان بڑی مشکل سے

)داغؔ دہلوی(
Dagh Dehlawi

No comments:

Post a Comment