Saturday 27 December 2014

Kaef Bhopali Ka Klam Ye Mizaj e Yar Ko Kia Howa

کلام کیف بھوپالی کا

یہ مزاج یار کو کیا ہوا انہیں مجھ سے پیار ہے آج کل
میری جستجو میری گفتگو میرا انتظار ہے آج کل

ترے خطوط نکالنا کبھی دیکھنا کھبی چومنا
یہی مشغلہ یہی سلسلہ یہی کاروبار ہے آج کل

نہ اکیلا گھر سے نکل میاں ذرا دیکھ بھال کے چل میاں
بڑی ابتری، بڑی رہزنی بڑی لوٹ مار ہے آج کل

اسے قتل کر اسے قتل کر تجھے سات خون معاف ہیں
تیری سلطنت تیرا دبدبہ تیرا اقتدار ہے آج کل

ارے کیف تو تو رند تھا میرے یار تجھ کو کیا ہوا
بڑا مذہبی بڑاپارسا بڑادین دار ہے آج کل
Kaef Bhopali

7 comments: