Tuesday 23 December 2014

Peer Naseer Uddeen Naseer Shah Sahib ka Humdia Kalam

پیر نصیر الدین نصیر کا حمدیہ کلام ۔۔۔

میری زندگی تو فراق ہے، وہ ازل سے دل میں مکیں سہی
وہ نگاہِ شوق سے دور ہیں، رگِ جاں سے لاکھ قریں سہی
ہمیں جان دینی ہے ایک دن، وہ کسی طرح ہو کہیں سہی
ہمیں آپ کھینچئے وار پر، جو نہیں کوئی تو ہمیں سہی
سرِ طور ہو سرِ حشر ہو، ہمیں انتظار قبول ہے
وہ کبھی ملیں، وہ کہیں ملیں، وہ کبھی سہی وہ کہیں سہی
نہ ہو ان پہ میرا جو بس نہیں، کہ یہ عاشقی ہے ہوس نہیں
میں اُنھی کا تھا میں اُنھی کا ہوں،وہ میرے نہیں تو نہیں سہی
مجھے بیٹھنے کی جگہ ملے، میری آرزو کا بھرم رہے
تیری انجمن میں اگر نہیں، تیری انجمن کے قریں سہی
تیرا در تو ہم کو نہ مل سکا، تیری رہگزر کی زمیں سہی
ہمیں سجدہ کرنے سے کام ہے، جو وہاں نہیں تو یہیں سہی
میری زندگی کا نصیب ہے، نہیں دور مجھ سے قریب ہے
مجھے اسکا غم تو نصیب ہے، وہ اگر نہیں تو نہیں سہی
جو ہو فیصلہ وہ سنائیے، اسے حشر پہ نہ اٹھایئے
جو کریں گے آپ ستم وہاں وہ ابھی سہی، وہ یہیں سہی
اسے دیکھنے کی جو لو لگی، تو نصیر دیکھ ہی لیں گے ہم
وہ ہزار آنکھ سے دور ہو، وہ ہزار پردہ نشیں سہی

1 comment: