Saturday 27 December 2014

Nay Kapry Badal Kar Jaon Kahan Me Bal Bnaon Kis K Liy by Nasir Kazmi


نئے کپڑے بدل کر جاوں کہاں اور بال بناوں کس کے لیئے
وہ شخض تو شہر ہی چهوڑ گیا میں باہر جاوں کس کے لیئے

جس دهوپ کی دل میں ٹهنڈک تهی وہ دهوپ اسی کے ساتھ گئی
ان جلتی بلتی گلیوں میں اب خاک اڑاوں کس کے لیئے

وہ شہر میں تها تو اس کے لیئے اوروں سے بهی ملنا پڑتاتها
اب ایسے ویسے لوگوں کے میں ناز اٹهاوں کس کے لیئے

اب شہر میں اس کا بدل ہی نہیں کوئی ویساجان غزل ہی نہیں
ایوان غزل میں لفظوں کے گلدان سجاوں کس کے لیئے

مدت سے کوئی آیا نہ گیا سنسان پڑی ہے گهر کی فضا
ان خالی کمروں میں ناصر اب شمع جلاوں کس کے لیئے

ناصر کاظمی
Nasir Kazmi

2 comments: