کوئی مجھ کو میرا بهرپور سراپا لا دے
مرے بازو، مری آنکھیں، چہرہ لا دے
ایسا دریا جو کسی اور سمندر میں گرے
اس سے بہتر ہے کہ مجھ کو میرا صحرا لا دے
کچھ نہیں چاہئے تجھ سے اے مری عمر رواں
مرا بچپن، مرے جگنو، مری گڑیا لادے
جس کی آنکھیں مجهے اندر سے بهی پڑھ سکتی ہوں
کوئی چہرہ تو مرے شہر میں ایسا لا دے
کشتی جاں تو بهنور میں ہے کئی برسوں سے
اے خدا اب تو ڈبو دے یا کنارا لا دے
نوشی گیلانی
Noshi Gelani
SDFSF
ReplyDeletesdsd
ReplyDelete