Saturday 27 December 2014

Halat e Hal K Sabab Halat e Hal Hi Gai by John Aelia

--

حالت حال کے سبب، حالت حال ہی گئی
شوق میں کچھ نہیں گیا، شوق کی زندگی گئی

ایک ہی حادثہ تو ہے، اور وہ یہ کہ آج تک
بات نہیں کہی گئی، بات نہیں سنی گئی

بعد بهی تیرے جان جاں، دل میں رہا عجب سماں
یاد رہی تری یہاں، پهر تری یاد بهی گئی

صحن یار میں، کی نہ بسر شب فراق
جب سے وہ چاند نہ گیا، جب سے وہ چاندنی گئی

اس کے بدن کو دی نمود، ہم نے سخن میں بهر
اس کے بدن کے واسطے، ایک قبا بهی سی گئی

اس کی امید ناز کا، ہم سے یہ مان تها کہ آپ
عمر گزار دیجے، عمر گزار دی گئی

اس کے وصال کے لیے، اپنے کمال کے لیے
حالت دل کی تهی خراب، اور خراب کی گئی

تیرا فراق جان جاں، عیش تها کیا مرے لیے
یعنی ترے فراق میں، خوب شراب پی گئی

اس کی گلی سے اٹھ کر میں، آن پڑا تها اپنے گهر
ایک گلی کی بات تهی، اور گلی گلی گئی

جون ایلیا
John Aelia

1 comment: