Saturday 27 December 2014

Sada Hy Fikr e Taraqqi Boland Bino ko By Meer Anees

-----میر انیس-----------------------

سدا ہے فکر ترقی بلند بینوں کو
ہم آسمان سے لائے ہیں ان زمینوں کو

پڑھیں درود نہ کیوں دیکھ کر حسینوں کو
خیال صنعت صانع ہے پاک بینوں کو

لحد میں سوئے ہیں چهوڑا ہے شہ نشینوں کو
قضا کہاں سے کہاں لے گئی مکینوں کو

یہ جهریاں نہیں ہاتهوں پہ ضعف پیری نے
چنا ہے جامہ ہستی کی آستینوں کو

لگا رہا ہوں مضامین نو کے پهر انبار
خبر کرو مرے خرمن کے خوشہ چینوں کو

بجا ہے اس لیئے اکبر سے تها حسین سے عشق
کہ دوست رکهتا ہے اللہ بهی حسینوں کو

حسین جاتے ہیں بحر نبرد میداں میں
چڑهائے مثل یداللہ آستینوں کو

بهلا تردد بے جا پہ اس میں کیا حاصل
اٹها چکے ہیں زمیندار ان زمینوں کو

علم لیئے ہوئے عباس نکلے خیمے سے
چڑها لیا علی اکبر نے آستینوں کو

مزہ یہ طرفہ ہے مضمون تک بهی یاد نہیں
مقابلہ پہ چڑهائے ہیں ہیں آستینوں کو

غلط یہ لفظ، وہ بندش بری، یہ مضموں سست
ہنر عجب ملا ہے یہ نکتہ چینوں کو

فلک پہ جب ہوئی آواز ارکبو دم تو
تو غازیوں نے رکها مرکبوں پہ زینوں کو

لگا وغا میں ٹپکنے لہو جو قبضہ سے
چڑها لیا شہ والا نے آستینوں کو

دہان کیسہ زر بند کر پر ائے منعم
خدا کے واسطے وا کر جبیں کی چینوں کو

خیال خاطر احباب چاہیئے ہر دم
انیس ٹهیس نہ لگ جائے آبگینوں کو

میر انیس
Meer Anees

1 comment: